چھوٹی سی 6 سالہ معصوم بچی سڑکوں پر - 6 years old girl

مصر میں ایک چھوٹی سی 6 سالہ معصوم بچی سڑکوں پر ٹشو پیپرز بیچ رہی تھی، چہرے پر مسکراہٹ لئے یہ اِدھر سے اُدھر پھدکتی پھر رہی ہے۔ یہ واقعہ مصر ...

Friday, 30 May 2025

سقطرى — عرب کی پراسرار جنت - Socotra — the mysterious paradise of Arabia

سقطرى — عرب کی پراسرار جنت

سقطرى — تاریخ، قدرت، اور انوکھی داستانوں کا سنگم!

  


حیرت انگیز حقیقت!

عرب دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ سقطرى، تین دیگر چھوٹے جزیروں کے ساتھ یمن کا حصہ ہے، مگر جغرافیائی طور پر افریقی ملک صومالیہ کے زیادہ قریب واقع ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ قدیم زمانے میں یہ خطہ افریقہ سے الگ ہوا تھا۔

 

کتنا وسیع؟

سقطرى تقریباً 3,800 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے — یعنی بحرین کی زمین سے چھ گنا بڑا!

یہاں تقریباً ایک لاکھ افراد بستے ہیں، جو ایک ایسی زبان بولتے ہیں جو نہ لکھی جاتی ہے اور نہ ہی باقی دنیا سمجھ سکتی ہے۔

 

فطرت کا معجزہ

یہ جزیرہ قدرتی عجائبات سے بھرپور ہے — یہاں 800 سے زائد اقسام کے پودے اگتے ہیں، جن میں سے ایک تہائی دنیا میں کہیں اور نہیں پائے جاتے!

 

چند مشہور نباتات:

 

·      خونِ جگر کا درخت

حیران کن درخت، جس کی شاخیں الٹی چھتری جیسی ہوتی ہیں، اور اس کا گاڑھا سرخ رس خون کی مانند لگتا ہے۔

·      سقطرى کا لوبان

جو خوشبو، دوا اور روایتی علاج میں استعمال ہوتا ہے۔

·      نایاب حیات

یہ جزیرہ ماحولیاتی تحفظ کا مرکز ہے، جہاں کچھ پرندے اور جانور ایسے ہیں جو دنیا میں اور کہیں نہیں پائے جاتے۔

·      قدرتی حسن کی دنیا

بلند پہاڑ، پراسرار درے، نیلا سمندر اور سنہری ساحل — سقطرى کی خوبصورتی دلکش اور خوابوں جیسی لگتی ہے۔

 

روایات کا امین

یہاں کے باسی صدیوں پرانی تہذیب کے امین ہیں۔

ایک روایت کے مطابق، حضرت قابیل نے حضرت ہابیل کو اسی جزیرے پر قتل کیا، اور اسی خون سے "خونِ جگر" کا درخت اگا — گویا تاریخ کا خاموش گواہ!

 

عالمی شناخت

2008 میں یونیسکو نے سقطرى کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا — یہ صرف یمن کی دولت نہیں، بلکہ دنیا کی مشترکہ میراث ہے۔

 

حدیبو — سقطرى کا دل

یہاں ایک چھوٹا سا ہوائی اڈہ اور بندرگاہ موجود ہے، جو اس جادوئی جزیرے کو دنیا سے جوڑنے کا واحد ذریعہ ہے۔


Saturday, 17 May 2025

سچائی کی طاقت

سچائی کی طاقت

ایک دن ایک غریب لڑکا بازار میں گھوم رہا تھا۔ اچانک اسے سونے کی ایک قیمتی انگوٹھی ملی۔ وہ بہت خوش ہوا، مگر دل میں ایک سوال پیدا ہوا: "کیا یہ میری قسمت کی دین ہے یا مجھے اس کے مالک کو تلاش کرنا چاہیے؟"

کچھ دیر سوچنے کے بعد اس نے ایمانداری کا راستہ اختیار کیا اور بازار میں لوگوں سے پوچھنے لگا کہ کیا کسی نے اپنی انگوٹھی گم کی ہے۔

آخرکار، ایک بوڑھا شخص پریشان حال اس کی طرف آیا اور بتایا کہ وہ اپنی قیمتی انگوٹھی کھو چکا ہے۔

لڑکے نے فوراً انگوٹھی اس بوڑھے کو واپس دے دی۔ بوڑھے کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ گئے۔

اس نے کہا، "بیٹا! تمہاری ایمانداری تمہیں کہیں زیادہ انعام دلائے گی۔"
کچھ سال بعد وہی لڑکا اپنے سچائی اور ایمانداری کی وجہ سے ایک کامیاب تاجر بن گیا، اور لوگ اس کی دیانتداری کی مثال دیتے تھے۔